Monday, July 5, 2021

ہم اُن کے سِتم کو بھی کرم جان رہے ہیں

 ہم اُن کے سِتم کو بھی کرم جان رہے ہیں 

اور وہ ہیں کہ اِس پر بھی بُرا مان رہے ہیں 


یہ لُطف تو دیکھو کہ وہ محفل میں مری سمت 

نگراں ہیں کہ جیسے مُجھے پہچان رہے ہیں 


ہم کو بھی تو واعظ ہے بد و نیک میں تمیز 

ہم بھی تو کبھی صاحبِ ایمان رہے ہیں 


مُمکن ہے کہ اِک روز تری زُلف بھی چُھو لیں 

وہ ہاتھ جو مصروفِ گریبان رہے ہیں 


یہ سچ ہے کہ بندے کو خُدا دہر میں یوں تو 

مانا نہیں جاتا ہے مگر مان رہے ہیں 


وہ آئے ہیں اس طور سے خلوت میں مرے پاس 

جیسے کہ نہ آنے پہ پشیمان رہے ہیں 



No comments:

Post a Comment