بات کرتے ہو کیا دسمبر کی
ہے الگ ہی ادا دسمبر کی🎀🥀
تھا سہانا بڑا نومبر بھی
بات ہی ہے جدا دسمبر کی 🎀🥀
کون سی رات اچھی لگتی ہے
چاند کہنے لگا دسمبر کی 🎀🥀
اب تو یوں ہے کہ جیسے جزبوں کو
لگ گئی ہے ہوا دسمبر کی🎀🥀
برف لا کر ہتھیلیوں پر رکھ
مجھ کو مہندی لگا دسمبر کی🎀🥀
جون کی تلخیاں بھلا کے آج
بات کرتے ہیں آ دسمبر کی 🎀🥀
ایک دو شعر کچھ نہیں جاناں
آج غزلیں سنا دسمبر کی 🎀🥀
گرم بانہوں کی شال ہی دے دو
چل رہی ہے ہوا دسمبر کی 🎀🥀
میرے بستر میں آ کے دیکھے تو
ٹوٹ جائے انا دسمبر کی 🎀🥀
شاہ دل آ گیا وہ پہلو میں
ہے یہ ساری عطا دسمبر کی🎀🎀
No comments:
Post a Comment