Saturday, December 11, 2021

ستاتی ہیں رلاتی ہیں مجھے یادیں دسمبر کی جگاتی ہیں جلاتی ہیں مجھے راتیں دسمبر کی

 ستاتی ہیں رلاتی ہیں مجھے یادیں دسمبر کی

جگاتی ہیں جلاتی ہیں مجھے راتیں دسمبر کی


خطوں کا اک لفافہ اور کچھ تحفے محبت کے

سلامت ہیں مرے لاکر میں سوغاتیں دسمبر کی


مجھے محسوس ہوتی ہے تمہارے لمس کی گرمی

مجھے سردی میں سلگائیں یہ تاثیریں دسمبر کی


کہ جس پہلو میں تم نے غیر کو اپنے بٹھایا ہے

اسی پہلو میں گزری ہیں مری شامیں دسمبر کی


تمہارے ساتھ موسم کا مزہ کچھ اور تھا اب تو

بہت بیمار کرتی ہیں یہ برس


اتیں دسمبر کی

No comments:

Post a Comment