Tuesday, February 16, 2021

اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو

 اپنے احساس سے چھو کر مجھے صندل کر دو

میں کہ صدیوں سے ادھورا ہوں مکمل کر دو


نہ تمہیں ہوش رہے اور نہ مجھے ہوش رہے

اس قدر ٹوٹ کے چاہو مجھے پاگل کر دو


تم ہتھیلی کو مرے پیار کی مہندی سے رنگو

اپنی آنکھوں میں مرے نام کا کاجل کر دو


اس کے سائے میں مرے خواب دہک اٹھیں گے

میرے چہرے پہ چمکتا ہوا آنچل کر دو


دھوپ ہی دھوپ ہوں میں ٹوٹ کے برسو مجھ پر

اس قدر برسو مری روح میں جل تھل کر دو


جیسے صحراؤں میں ہر شام ہوا چلتی ہے

اس طرح مجھ میں چلو اور مجھے جل تھل کر دو


تم چھپا لو مرا دل اوٹ میں اپنے دل کی

اور مجھے میری نگاہوں سے بھی اوجھل کر دو


مسئلہ ہوں تو نگاہیں نہ چراؤ مجھ سے

اپنی چاہت سے توجہ سے مجھے حل کر دو


اپنے غم سے کہو ہر وقت مرے ساتھ رہے

ایک احسان کرو اس کو مسلسل کر دو


مجھ پہ چھا جاؤ کسی آگ کی صورت جاناں

اور مری ذات کو سوکھا ہوا جنگل کر دو

وصی شاہ




No comments:

Post a Comment